:سوال
کیا حالتِ احرام میں یا عام حالت میں بیت اللہ کا طواف چپل یا سینڈل پہن کر کیا جا سکتا ہے؟ خاص طور پر وہ چپل جس سے پاؤں کا کچھ حصہ ننگا رہتا ہو؟
:جواب
✅ شرعی حکم (بحوالہ: دارالافتاء اہلِ سنت)
نئی، صاف ستھری سینڈل یا چپل پہن کر طواف کرنا جائز ہے، بشرطیکہ وہ ناپاک نہ ہوں اور مسجد الحرام کو آلودہ نہ کریں۔
پہنی ہوئی یا میلی چپل پہن کر طواف کرنا مکروہ ہے، کیونکہ
اس سے نجاست کے مسجد میں جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
مسجد الحرام کے ادب و احترام کے خلاف ہے۔
بلا عذر چپل پہن کر طواف کرنا ترکِ ادب شمار ہوتا ہے۔ اگر مجبوری ہو جیسے پاؤں میں زخم یا درد ہو تو رخصت ہے، ورنہ بہتر یہی ہے کہ ننگے پاؤں طواف کیا جائے۔
📚 علمی و فقہی دلائل
:کتبِ فقہ میں لکھا ہے کہ
اگر چپل یا موزے پاک ہوں تو پہن کر طواف جائز ہے، لیکن بلا ضرورت ایسا کرنا ادب کے خلاف ہے۔
حضرت مفتی صاحب کے فتوے کے مطابق
اگر چپل بالکل صاف ہوں اور ضرورت کے تحت پہنی جا رہی ہو، تو شرعاً گنجائش ہے، لیکن عام حالت میں ادب کا تقاضا یہی ہے کہ چپل نہ پہنی جائے۔
🛑 چند اہم رہنما اصول
چپل استعمال کرنے کی شرعی اجازت صرف مجبوری یا بیماری کی حالت میں ہے۔
اگر چپل پہننا ضروری ہو تو بالکل صاف، نئی اور بےغبار چپل استعمال کریں۔
بہتر متبادل: موزے (جرابیں) یا سافٹ شوز استعمال کیے جا سکتے ہیں جن سے مسجد کا فرش محفوظ رہے۔
خلاصہ
| صورتحال | جائز؟ ناجائز؟ | شرعی حیثیت | ادب و احترام |
| نئی، صاف چپل پہن کر | ✅ جائز | شرعاً اجازت ہے | ترکِ ادب شمار ہوگا |
| پرانی/گندی چپل پہن کر | ❌ ناجائز | مکروہ تحریمی | مسجد کی بے ادبی |
| بیماری یا زخم کی صورت میں | ✅ جائز | ضرورت کی بنیاد پر | موزے یا موزے نما جوتے بہتر |
نتیجہ
طواف کے دوران چپل پہننا شرعاً جائز ضرور ہے، لیکن بلا عذر ادب کے خلاف ہے۔
مسجد الحرام کا احترام اور طہارت کا خیال رکھتے ہوئے ننگے پاؤں طواف کرنا افضل اور مستحب ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ادب، طہارت، اور شعائر اللہ کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔